ہمارے متعلق

وَمَاکَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَآفَّۃً ط فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْھُمْ طَآئِفَۃ’‘ لِّیَتَفَقَّھُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَھُمْ اِذَا رَجَعُوْٓا اِلَیْھِمْ لَعَلَّھُمْ یَحْذَرُوْن (التوبۃ: ۱۲۲) , ‘‘اور ایمان لانے والوں کے لئے یہ نہیں ہے کہ وہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں تو ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ہر جماعت میں سے کچھ لوگ نکلیں تاکہ دین کی سمجھ پیدا کریں اور پھر جب واپس جائیں تو اپنی قوم کو متنبہ کریں تاکہ وہ(ہلاکت خیز باتوں سے) بچے رہیں‘‘۔, انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی مادی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر دین شناسی کے لیے خصوصی اہتمام کرے, چونکہ یہ دیگر واجبات میں سے ایک واجب امر ہے۔ بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ کیوں خصوصی طور پر دینی معرفت یا شناخت حاصل کریں؟. کیونکہ ہمارے اداروں کے اندر تو پیشہ ورانہ تعلیم دی جا رہی ہے جو ہمیں کوئی نہ کوئی مہارت (Skills)تو سکھا ہی دے گی پھر کسی دیگر تعلیم کی کیا ضرورت ہے؟ . ہمارے ملک کا تعلیمی نظام روزگار محور ہے لہٰذا یونیورسٹیوں اور کالجوں میں حاصل کردہ تعلیم ایک شعبہ حیات, یعنی معاش کے لیے کافی ہے۔ انسان کوئی نہ کوئی مہارت حاصل کرکے ملازمت اختیار کرتا ہے اور اپنے معیشتی نظام کو چلاتا ہے, لیکن افسوس کہ پھر انسان اسی معاش کا ہو کر رہ جاتا ہے۔.
اسی تفکر کی ترجمانی کرتے ہوئے علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: عصرِ حاضر ملک الموت ہے تیرا، جس نے قبض کی روح تیری دے کے تجھے فکرِ معاش (یونیورسٹیوں کی تعلیم زیادہ تر مادی وسائل زندگی فراہم کرتی ہے۔ ) زندگی کے سارے وسائل کی فراہمی کے بعد خود زندگی کے بارے میں سوال اٹھتا ہے کہ یہ حیات کس مقصد کے لیے دی گئی ہے؟, تعلیم کا مقصد تو مل گیا، اب سوال یہ ہے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے؟, مخمصہ (Paradox) یا چکر. اگر زندگی کا مقصد صرف وسائل ہوں اور وسائل کا مقصد صرف زندگی گزارنا ہو تو انسان ایک مخمصہ ,میں پھنس جائے گا اور بات آگے نہیں بڑھے گی۔ہم اس وقت آگے بڑھ سکتے ہیں جب وسائل کی مدد سے زندگی حاصل ہو اور زندگی اپنے مقصد کی طرف بڑھے۔. لہٰذا انسان کو دو قسم کی تعلیم کی ضرورت ہے۔ 1۔ایک علم جو وسائل زندگی مہیا کرے ; 2۔دوسرا علم جو مقصد زندگی سے آشنا کرے. تعلیم جو ہم عمومی طور پر حاصل کر رہے ہیں وہ اصلا ًمہارتیں(Skills) ہیں ۔ لیکن ہم نے اِس کا نام تعلیم رکھ دیا ہے۔ ہمیں ایسی تعلیم حاصل کرنی ہے جو ہمیں بیدار کرے۔ بیداری کی حالت میں مہارتیں بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔ دین شناسی و مقصد زندگی سے آگاہی کے لیے استاد محترم سید جواد نقوی حفظہ اللہ نے حوزہ علمیہ جامعۃالعرو ۃالوثقیٰ کی بنیاد رکھی جو دین اسلام کی خالص شکل (جسے امام خمینیؒ نے اسلام ناب محمدی ﷺ کا نام دیا ہے)کی ترویج میں مصروف عمل ہے۔جس میں سینکڑوں طلاب دینی تعلیم سے فیض یا ب ہو رہے ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو کسی بھی وجہ سے حوزہ علمیہ جامعۃ العرو ۃالوثقی میں داخلہ نہیں لے سکتے۔ اِن کے لیے استاد محترم نے حوزہ علمیہ جا معۃ الدّین القیّم(فاصلاتی نظام تعلیم )کو متعارف کروایا ۔ اِس نظام تعلیم کے ذریعے پوری دنیا سے طلاب عزیز گھر بیٹھے بذریعہ انٹرنیٹ آن لائن(Online) حوزوی دینی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔.

---- اہم اعلانات


ہم ہی کیوں


طلباء کی آرا